شادی شدہ عورت کے لئے مسائل
شادی کے فوراً بعد ہی کچھ تو معاشرے کا پریشر اور سسرال کی خواہش ہوتی ہے، کچھ مشرقی دلہن کے اپنے دل میں بھی بچے کی خواہش فطرتاً اٹھنے لگتی ہے۔ لیکن کچھ نئی دلہنوں کے نصیب میں انتظار ہوتا ہے۔ ہر ماہ انتظار! پورا مہینہ امید کے سارے موتی کاسے میں اکٹھے کئے جاتے ہیں اور ایک مخصوص تاریخ پر وہ سارے موتی یک دم بکھر جاتے ہیں۔ آنسو اندر ہی پی لئے جاتے ہیں، کبھی بہہ دینے دیے جاتے ہیں اور بوجھل دل کیساتھ یہ ایام گزار کر امید کے بکھرے ہوئے موتی ہر کونے کھدرے سے اکٹھے کر کے پھر سے پورا مہینہ جمع کیے جاتے ہیں۔ اگلے ماہ پھر یونہی ہوتا ہے۔ دعاؤں کا محور بس ایک ہی بن جاتا ہے۔ اولاد! ہمیں اولاد دے دے یا اللہ! اولاد، اولاد، اولاد دے دے۔ کچھ اور مانگنے کو رہ ہی نہیں جاتا۔ آگے پیچھے شادی ہوئے جوڑے دو تین بچوں کے والدین بن چکے ہوتے ہیں، اور یہ لڑکی ہر بچے کی پیدائش پر اپنے من کی مراد کا گلا کھونٹ کر رہ جاتی ہے۔ دل میں بسے ڈھیروں ارمان دل میں دبائے دوسروں کی خوشی میں خوش ہونے کا خیال، اپنی محرومی دبانے کے لئے دوسروں کے بچوں کے کپڑوں کی شاپنگ اور باقیوں سے زیادہ خوش ہونے کی کوشش۔ اسکے باو...